درد کے بیج بو لئے رنج و الم اگا لئے
عشق میں دل کی مان کر ہم نے یہ گل کھلا لئے
تیلی دکھا تو دی مگر جلدی سے پھر بجھا کے آگ
اس نے مرے تمام خط جھاڑ کے دھول اٹھا لئے
قلت اشک اب کبھی ہوگی نہ عمر بھر ہمیں
ہم نے خوشی کے شوق میں اتنے تو غم کما لئے
تنہا رہیں گے کس طرح ہائے یہ ہم نے کیا کہا
اپنوں کو بھی پرکھ لیا غیر بھی آزما لئے
غزل
درد کے بیج بو لئے رنج و الم اگا لئے
منّان بجنوری