EN हिंदी
درد کے بیج بو لئے رنج و الم اگا لئے | شیح شیری
dard ke bij bo liye ranj-o-alam uga liye

غزل

درد کے بیج بو لئے رنج و الم اگا لئے

منّان بجنوری

;

درد کے بیج بو لئے رنج و الم اگا لئے
عشق میں دل کی مان کر ہم نے یہ گل کھلا لئے

تیلی دکھا تو دی مگر جلدی سے پھر بجھا کے آگ
اس نے مرے تمام خط جھاڑ کے دھول اٹھا لئے

قلت اشک اب کبھی ہوگی نہ عمر بھر ہمیں
ہم نے خوشی کے شوق میں اتنے تو غم کما لئے

تنہا رہیں گے کس طرح ہائے یہ ہم نے کیا کہا
اپنوں کو بھی پرکھ لیا غیر بھی آزما لئے