درد جب عشق میں مائل بہ فغاں ہوتا ہے
وہی عالم تو طبیعت پہ گراں ہوتا ہے
معجزہ عشق کا اس وقت عیاں ہوتا ہے
اس کی تصویر پہ جب اپنا گماں ہوتا ہے
اب تو ہر بزم میں حال اپنا بیاں ہوتا ہے
کون اب کس کے لئے گریہ کناں ہوتا ہے
جب کبھی تذکرۂ گل بدناں ہوتا ہے
رہ گزاروں پہ بہاروں کا گماں ہوتا ہے
چاندنی رات میں جب ہوتے ہیں وہ میرے قریب
وہی عالم تو محبت میں جواں ہوتا ہے
کس قدر پی ہے کہاں پی ہے کہاں تک پی ہے
پینے والے کو یہ احساس کہاں ہوتا ہے
ہاں وہی وارثیؔ کہتے ہیں جسے آپ عزیزؔ
کوئی بھی بزم ہو وہ پیر مغاں ہوتا ہے
غزل
درد جب عشق میں مائل بہ فغاں ہوتا ہے
عزیز وارثی