EN हिंदी
درد دل لا دوا نہیں ہوتا | شیح شیری
dard-e-dil la-dawa nahin hota

غزل

درد دل لا دوا نہیں ہوتا

خالد محمود امر

;

درد دل لا دوا نہیں ہوتا
ہاں مگر حوصلہ نہیں ہوتا

غم خوشی رنگ زندگی کے ہیں
رات بن دن نیا نہیں ہوتا

روشنی سے چھپاتے ہیں چہرے
جب اندھیرا ذرا نہیں ہوتا

چند یادیں ہیں کچھ جواں سوچیں
کون تنہا سدا نہیں ہوتا

ٹھہرے پانی تو گدلے ہوتے ہیں
کیوں کہوں وہ جدا نہیں ہوتا

رہتے ہیں ایک گھر میں ہی لیکن
مدتوں سامنا نہیں ہوتا

مسکراؤں تو سب عمرؔ ہمدم
غم میں اک آشنا نہیں ہوتا