درد دل بھی کبھی لہو ہوگا
کوئی ارماں تو سرخ رو ہوگا
آرزو کوئی بر نہ آئے گی
یہی انجام آرزو ہوگا
دیکھ کر میرے دل کی بربادی
کون شیدائے رنگ و بو ہوگا
آئینے میں ہمیں وہ دیکھیں گے
آئینہ ان کے رو بہ رو ہوگا
ہم نہ ہوں گے تو اے غم جاناں
کس کو یارائے آرزو ہوگا
کچھ تو فرمائیں آپ تم یا تو
کچھ تو انداز گفتگو ہوگا
ان کے اندازۂ کرم کے لیے
ہر نفس وقف آرزو ہوگا
تاب نظارۂ جمال کسے
ایک میں ہوں گا ایک تو ہوگا
میرے آتے ہی بزم ساقی میں
سب کے لب پر سبو سبو ہوگا
حرف مطلب زباں پہ کیوں آئے
یہ تو اظہار آرزو ہوگا
منزلوں سے گزر کے بھی ساحرؔ
دل کا مقصود جستجو ہوگا
غزل
درد دل بھی کبھی لہو ہوگا
ساحر ہوشیار پوری