EN हिंदी
درد دیکھیں نہ اب دوا دیکھیں | شیح شیری
dard dekhen na ab dawa dekhen

غزل

درد دیکھیں نہ اب دوا دیکھیں

منیر سیفی

;

درد دیکھیں نہ اب دوا دیکھیں
مرنے والوں کا حوصلہ دیکھیں

کچھ نہیں عشق میں بعید میاں
روشنی چھوئیں اور ہوا دیکھیں

جب نہ دیکھا اسے تو کیا دیکھا
دیکھ کر اس کو اور کیا دیکھیں

جو نہ دیکھا تھا وہ بھی دیکھ لیا
اب دکھاتا ہے کیا خدا دیکھیں

ہم میں کوئی مشابہت بھی ہے
آئیے مل کے آئنہ دیکھیں

یہ محبت تو شے ہی ایسی ہے
آپ بھی اپنا فائدہ دیکھیں

میں پلٹ جاؤں اپنے گھر کی طرف
آپ بھی اپنا راستا دیکھیں

کیا کھلے ان پہ عشق جو سیفیؔ
شہر سے دشت کو جدا دیکھیں