EN हिंदी
درد اوروں کا دل میں گر رکھئے | شیح شیری
dard auron ka dil mein gar rakhiye

غزل

درد اوروں کا دل میں گر رکھئے

درویش بھارتی

;

درد اوروں کا دل میں گر رکھئے
بے غرض ہو کے عمر بھر رکھئے

ہو ہی جائیں گی مشکلیں آسان
عقل سا ایک راہبر رکھئے

پاؤں ٹھہریں خیال چلتے رہیں
ایک ایسا بھی تو سفر رکھئے

اس کے دم سے ہے آبرو کا وجود
اپنے کردار پر نظر رکھئے

ہو اشارہ کہ بہہ سکے نہ ہوا
آنکھ میں اتنا تو اثر رکھئے

دوستی میں ہے شرط یہ درویشؔ
ذکر میں تو کا طاق پر رکھئے