دراز ہے شب غم سوز و ساز ساتھ رہے
مسافرو مئے مینا گداز ساتھ رہے
قدم قدم پہ اندھیروں کا سامنا ہے یہاں
سفر کٹھن ہے دم شعلہ ساز ساتھ رہے
یہ کوہ کیا ہے یہ دشت الم فزا کیا ہے
جو اک تری نگہ دل نواز ساتھ رہے
کوئی رہے نہ رہے ایک آہ اک آنسو
بصد خلوص بصد امتیاز ساتھ رہے
یہ مے کدہ ہے نہیں سیر دیر سیر حرم
نظر عفیف دل پاک باز ساتھ رہے
غزل
دراز ہے شب غم سوز و ساز ساتھ رہے
مخدومؔ محی الدین