EN हिंदी
در فقیر پہ جو آئے وہ دعا لے جائے | شیح شیری
dar-e-faqir pe jo aae wo dua le jae

غزل

در فقیر پہ جو آئے وہ دعا لے جائے

فرتاش سید

;

در فقیر پہ جو آئے وہ دعا لے جائے
دوائے درد کوئی درد لا دوا لے جائے

وصال یار کی اب صرف ایک صورت ہے
ہماری خاک اڑا کر وہاں ہوا لے جائے

تو جان جائے مرا دکھ جو تیرے پہلو سے
کوئی بھی آئے ترے دوست کو اٹھا لے جائے

کسی جزیرۂ نادیدہ کی طلب تھی ہمیں
اب اس پہ ہے کہ جہاں ہم کو ناخدا لے جائے

زمانہ ساز ہے فرتاشؔ اس کے کیا کہنے
کہ خود ہی قتل کرے اور خوں بہا لے جائے