EN हिंदी
دم رخصت جو ان سے کہہ کے میں اٹھا خدا حافظ | شیح شیری
dam-e-ruKHsat jo un se kah ke main uTTha KHuda-hafiz

غزل

دم رخصت جو ان سے کہہ کے میں اٹھا خدا حافظ

مرزا آسمان جاہ انجم

;

دم رخصت جو ان سے کہہ کے میں اٹھا خدا حافظ
لگے جھنجھلا کے وہ کہنے بہت اچھا خدا حافظ

جو میں جاتا ہوں اٹھ کر فی امان اللہ کہتا ہوں
ترے منہ سے نہ او کافر کبھی نکلا خدا حافظ

کہا ہے کس نے تم سے چومو چاٹو جا کے پتھر کو
تمہارے زاہدو اب دین و ایماں کا خدا حافظ

حفاظت میں وہ دیکھے غیر کی تجھ کو قیامت ہے
کبھی جو بد گمانی سے نہ ہو کہتا خدا حافظ

سنا ہے آج وہ بت خوب ہی بن ٹھن کے آتا ہے
ترے دل کا ارے او انجمؔ شیدا خدا حافظ