دم رخصت جو ان سے کہہ کے میں اٹھا خدا حافظ
لگے جھنجھلا کے وہ کہنے بہت اچھا خدا حافظ
جو میں جاتا ہوں اٹھ کر فی امان اللہ کہتا ہوں
ترے منہ سے نہ او کافر کبھی نکلا خدا حافظ
کہا ہے کس نے تم سے چومو چاٹو جا کے پتھر کو
تمہارے زاہدو اب دین و ایماں کا خدا حافظ
حفاظت میں وہ دیکھے غیر کی تجھ کو قیامت ہے
کبھی جو بد گمانی سے نہ ہو کہتا خدا حافظ
سنا ہے آج وہ بت خوب ہی بن ٹھن کے آتا ہے
ترے دل کا ارے او انجمؔ شیدا خدا حافظ
غزل
دم رخصت جو ان سے کہہ کے میں اٹھا خدا حافظ
مرزا آسمان جاہ انجم