EN हिंदी
دم آخر یہ شکوہ کیا نہ کرتا | شیح شیری
dam-e-aKHir ye shikwa kya na karta

غزل

دم آخر یہ شکوہ کیا نہ کرتا

شاد لکھنوی

;

دم آخر یہ شکوہ کیا نہ کرتا
تمہیں بتلاؤ مرتا کیا نہ کرتا

سحر کی شام سے جوں شمع گریاں
جگر تھا آب روتا کیا نہ کرتا

اگر رہتا نہ چپ پیش نکیرین
میں کیا کرتا اکیلا کیا نہ کرتا

قضا کا ڈر نہ ہوتا گر بشر کو
خدا جانے یہ بندہ کیا نہ کرتا

زباں ہوتی جو گویا ہر صنم شادؔ
خداوندی کا دعویٰ کیا نہ کرتا