EN हिंदी
دم بخود ہے چاندنی چپ چاپ ہیں اشجار بھی | شیح شیری
dam-ba-KHud hai chandni chup-chap hain ashjar bhi

غزل

دم بخود ہے چاندنی چپ چاپ ہیں اشجار بھی

بشیر منذر

;

دم بخود ہے چاندنی چپ چاپ ہیں اشجار بھی
آج کی شب تھم گئی کیوں وقت کی رفتار بھی

زیست کی ناؤ نہ جانے کس کنارے جا لگے
ملگجی سی دھند ہے اس پار بھی اس پار بھی

دل کی باتیں کہنے والے اور آہستہ ذرا
گوش بر آواز ہے کوئی پس دیوار بھی

آنسوؤں کا ابر وہ برسا کہ سب کچھ بہہ گیا
حسرتوں کے شہر بھی زخموں کے لالہ زار بھی