EN हिंदी
دہن ہے تنگ شکر اور شکر ترا ہے کلام | شیح شیری
dahan hai tang shakar aur shakar tera hai kalam

غزل

دہن ہے تنگ شکر اور شکر ترا ہے کلام

شیخ ظہور الدین حاتم

;

دہن ہے تنگ شکر اور شکر ترا ہے کلام
لباں ہیں پستہ زنخ سیب و چشم ہیں بادام

تری نگہ سے گئے کھل کواڑ چھاتی کے
حصار قلب کی گویا تھی فتح تیرے نام

دلوں کی راہ میں خطرے پڑے ہیں کیا یارو
کہ چند روز سے موقوف ہے پیام و سلام

امیدوار جناب خدا سے ہے حاتمؔ
کہ ہووے کام کا اس کے شتاب سے انجام