دہن ہے تنگ شکر اور شکر ترا ہے کلام
لباں ہیں پستہ زنخ سیب و چشم ہیں بادام
تری نگہ سے گئے کھل کواڑ چھاتی کے
حصار قلب کی گویا تھی فتح تیرے نام
دلوں کی راہ میں خطرے پڑے ہیں کیا یارو
کہ چند روز سے موقوف ہے پیام و سلام
امیدوار جناب خدا سے ہے حاتمؔ
کہ ہووے کام کا اس کے شتاب سے انجام
غزل
دہن ہے تنگ شکر اور شکر ترا ہے کلام
شیخ ظہور الدین حاتم