دفعتاً بچھڑے گا وہ بھی دل کو یہ دھڑکا نہ تھا
جو مرے ہم راہ تھا لیکن مرا سایہ نہ تھا
سوچ کا طوفان شادابی بہا کر لے گیا
ایسا لگتا ہے کہ یہ چہرہ کبھی میرا نہ تھا
موسم گل میں ہوائیں جیسے پتھرائی رہیں
خوشبوؤں کا کوئی جھونکا اس طرف آیا نہ تھا
یوں اچانک جاگ جانے کی مجھے عادت نہ تھی
اور اس کو بھی شکست خواب کا خدشہ نہ تھا
آج تا حد نظر بے کیف منظرؔ ہو گیا
اس طرح رنگوں کو سورج نے کبھی کھایا نہ تھا

غزل
دفعتاً بچھڑے گا وہ بھی دل کو یہ دھڑکا نہ تھا
جاوید منظر