EN हिंदी
دب گئی کیوں مری آواز کہو تو کہہ دوں | شیح شیری
dab gai kyun meri aawaz kaho to kah dun

غزل

دب گئی کیوں مری آواز کہو تو کہہ دوں

کوثر سیوانی

;

دب گئی کیوں مری آواز کہو تو کہہ دوں
اس بھری بزم میں وہ راز کہو تو کہہ دوں

میرے نغموں کو سر بزم ترسنے والو
بے صدا کیوں ہے مرا ساز کہو تو کہہ دوں

اپنے محسن کا بھی احسان بھلانے والے
کس نے بخشا تمہیں اعزاز کہو تو کہہ دوں

کیسے غیروں کو ملا گوشۂ پنہاں کا سراغ
کون نگراں تھا دغاباز کہو تو کہہ دوں

جب تمہیں اپنی غرض تھی تو ملا دی تم نے
کس کی آواز میں آواز کہو تو کہہ دوں

جسم انکار پہ اقرار کا رہتا ہے لباس
ان کی گفتار کا انداز کہو تو کہہ دوں

مجھ میں کوثرؔ تھی نہاں طاقت پرواز مگر
کس نے کاٹے پر پرواز کہو تو کہہ دوں