EN हिंदी
داور حشر ذرا اور بڑھے بات کہ بس | شیح شیری
dawar-e-hashr zara aur baDhe baat ki bas

غزل

داور حشر ذرا اور بڑھے بات کہ بس

اوم کرشن راحت

;

داور حشر ذرا اور بڑھے بات کہ بس
مجھ سے کچھ اور بھی پوچھیں گے سوالات کہ بس

جس کو سن کر کبھی خوش ہوتے ہو ناراض کبھی
آپ فرمائیں کہ دہراؤں وہی بات کہ بس

کیا میں اب چھوڑ دوں یا رب یہیں امید کا ساتھ
کیا ابھی اور ٹھہر سکتی ہے یہ رات کہ بس

زندگی کیا اسی الجھن میں گزر جائے گی
کیا ابھی اور بھی بگڑیں گے یہ حالات کہ بس

یہ قیامت کی گھڑی سر سے ٹلے گی یا رب
ہیں دکھانے کو ابھی اور کمالات کہ بس