داستان درد دل اہل وفا کہنے لگے
یعنی ہر آواز کو تیری صدا کہنے لگے
لیجئے پھر توڑ دی یاروں نے زنجیر سکوت
لیجئے ہم زندگی کا مرثیہ کہنے لگے
یہ بھی اپنی تنگ نظری کی ہے اک واضح دلیل
ہم جو ہر چہرے کو اب اک آئنہ کہنے لگے
پھر نئی تہذیب کا اک باب روشن ہو گیا
لوگ پھر اب داستان ارتقا کہنے لگے
اتنی آوارہ مزاجی بھی ایازؔ اچھی نہیں
دیکھ تیرے بارے میں اب لوگ کیا کہنے لگے

غزل
داستان درد دل اہل وفا کہنے لگے
غلام حسین ایاز