EN हिंदी
دار و رسن نے کس کو چنا دیکھتے چلیں | شیح شیری
dar-o-rasan ne kis ko chuna dekhte chalen

غزل

دار و رسن نے کس کو چنا دیکھتے چلیں

حفیظ میرٹھی

;

دار و رسن نے کس کو چنا دیکھتے چلیں
یہ کون سر بلند ہوا دیکھتے چلیں

آئے گا پھر چمن پہ تصرف کا وقت بھی
پہلے قفس کی آب و ہوا دیکھتے چلیں

جاتے تھے ہم تو پھیر کے منہ جلوہ گاہ سے
لیکن دل و نظر نے کہا دیکھتے چلیں

ہاں اک نظر حفیظؔ پہ عبرت کے واسطے
کیا رہ گئی ہے قدر وفا دیکھتے چلیں