دامن کی فکر ہے نہ گریباں کی فکر ہے
اہل وطن کو فتنۂ دوراں کی فکر ہے
گلشن کی فکر ہے نہ بیاباں کی فکر ہے
اہل جنوں کو فصل بہاراں کی فکر ہے
لوگوں کو اپنی فکر ہے لیکن مجھے ندیم
بزم حیات و نظم گلستاں کی فکر ہے
ہم مقتل حیات میں ہیں سر بکف مگر
اہل ہوس کو اپنے دل و جاں کی فکر ہے
ساحل سے دور رہ کے ہے منزل کی جستجو
موجوں کی فکر ہم کو نہ طوفاں کی فکر ہے
ہم کو نہیں ہے فکر کسی بات کی نیازؔ
تاریکیوں میں شمع فروزاں کی فکر ہے
غزل
دامن کی فکر ہے نہ گریباں کی فکر ہے
عبدالمتین نیاز