EN हिंदी
دامن دل ہے تار تار اپنا | شیح شیری
daman-e-dil hai tar tar apna

غزل

دامن دل ہے تار تار اپنا

اقبال صفی پوری

;

دامن دل ہے تار تار اپنا
کام کر ہی گئی بہار اپنا

جب سے تسکین دے گیا ہے کوئی
اور بھی دل ہے بے قرار اپنا

دیکھ کر بھی انہیں نہ دیکھ سکے
رہ گیا شوق انتظار اپنا

جستجو آ گئی سر منزل
رہ گیا راہ میں غبار اپنا

وہ نظر پھر گئی تو کیا ہوگا
اس نظر تک ہے اعتبار اپنا

اس کی ہر جنبش نظر کے ساتھ
رخ بدلتی گئی بہار اپنا

ہر نفس ہے انہیں کی یاد اقبالؔ
غم ہے کیسا سدا بہار اپنا