داغ حسن قمر بھی ہوتا ہے
عیب رشک ہنر بھی ہوتا ہے
عشق اے حسن بے بصر ہی سہی
یہ حقیقت نگر بھی ہوتا ہے
حسن ہوتا ہے کچھ تو حسن نظر
کچھ فریب نظر بھی ہوتا ہے
توڑ ڈالے جو دل کا آئینہ
وہی آئینہ گر بھی ہوتا ہے
دورئ رنگ و بو ہزار سہی
ہجر پیغام بر بھی ہوتا ہے
ہائے طول حیات عشق سحابؔ
کوئی لمحہ بسر بھی ہوتا ہے

غزل
داغ حسن قمر بھی ہوتا ہے
شیو دیال سحاب