داغ سینہ مرکز تنویر ہے
دل کا چھالا چاند کی تصویر ہے
زندگی کیا ہے کوئی سمجھائے تو
خواب ہے یا خواب کی تعبیر ہے
چین سے زنداں میں بیٹھے اب جنوں
پاؤں میں چکر نہیں زنجیر ہے
پھونک دیں گی نفرتیں گھر آپ کا
نام دروازے پہ کیوں تحریر ہے
گھر کا اک نقشہ بنا لیتی ہے روز
یہ جو دل میں حسرت تعمیر ہے
ہم اماں پاتے تھے جس کے سائے میں
وہ شجر اب دھوپ کی تصویر ہے
کس کے وعدے پر کریں ہم اعتبار
کس کے ماتھے پہ وفا تحریر ہے

غزل
داغ سینہ مرکز تنویر ہے
مہتاب عالم