داغ چہرے کا یونہی چھوڑ دیا جاتا ہے
آئنہ ضد میں مگر توڑ دیا جاتا ہے
تیری شہرت کے پس پردہ مرا نام بھی ہے
تیری لغزش سے مجھے جوڑ دیا جاتا ہے
کوئی کردار ادا کرتا ہے قیمت اس کی
جب کہانی کو نیا موڑ دیا جاتا ہے
اک توازن جو بگڑتا ہے کبھی روح کے ساتھ
شیشۂ جسم وہیں پھوڑ دیا جاتا ہے
غزل
داغ چہرے کا یونہی چھوڑ دیا جاتا ہے
اظہر نواز