درد دل جب کبھی عیاں ہوگا
کرب چہرے سے بھی بیاں ہوگا
دل کے ارمان بجھ گئے سارے
اب تو ہر سمت بس دھواں ہوگا
میری ہی آنکھیں جب سمندر ہیں
خون بھی میرا ہی رواں ہوگا
اس جہاں میں تو جانے کل کیا ہو
اس جہاں میں مرا مکاں ہوگا
میری آنکھوں میں جو بسا ہے سحرؔ
کل نہ جانے کدھر کہاں ہوگا

غزل
درد دل جب کبھی عیاں ہوگا
رمضان علی سحر