EN हिंदी
چوٹ نئی ہے لیکن زخم پرانا ہے | شیح شیری
choT nai hai lekin zaKHm purana hai

غزل

چوٹ نئی ہے لیکن زخم پرانا ہے

پروین فنا سید

;

چوٹ نئی ہے لیکن زخم پرانا ہے
یہ چہرہ کتنا جانا پہچانا ہے

ساری بستی چپ کی دھند میں ڈوبی ہے
جس نے لب کھولے ہیں وہ دیوانا ہے

آؤ اس سقراط کا استقبال کریں
جس نے زہر کے گھونٹ کو امرت جانا ہے

اک اک کر کے سب پنچھی دم توڑ گئے
بھری بہار میں بھی گلشن ویرانہ ہے

اپنا پڑاؤ دشت وفا بے آب و گیاہ
تم کو تو دو چار قدم ہی جانا ہے

کل تک چاہت کے آنچل میں لپٹا تھا
آج وہ لمحہ خواب ہے یا افسانا ہے