چتون درست سین بجا باتیں ٹھیک ٹھیک
ناز و ادا کی اس میں ہیں سب باتیں ٹھیک ٹھیک
کیا دل کو اچھی لگتی ہیں ان خوش قدوں کی آہ
یہ پیاری پیاری بولیاں یہ گاتیں ٹھیک ٹھیک
منہ میں طمانچے چھاتی میں گھونسہ کمر میں لات
کیا کیا ہوئیں یہ مجھ پہ عنایاتیں ٹھیک ٹھیک
موقع سے بوسہ موقع سے گالی بھی ہم کو دی
کی شوخ نے یہ دونوں مداراتیں ٹھیک ٹھیک
جب دوستی میں قول کے پورے ہوں دونوں شخص
ہوتی ہیں پھر تو کیا ہی ملاقاتیں ٹھیک ٹھیک
جب بن پڑی تو شیخ جی شیخی نہ ماریں کیا
ہم سے بھی پھر تو ہوویں کراماتیں ٹھیک ٹھیک
سچ ہے بقول حضرت سید نظیرؔ آہ
بن آتی ہیں تو ہوتی ہیں سب باتیں ٹھیک ٹھیک
غزل
چتون درست سین بجا باتیں ٹھیک ٹھیک
نظیر اکبرآبادی