چھو بھی تو نہیں سکتے ہم موج صبا بن کر
للچائی نگاہوں سے تکتے ہیں گلابوں کو
سو دکھ ہمیں دیتی ہے ہاں تشنہ لبی لیکن
پانی تو نہیں سمجھے ہم لوگ سرابوں کو
افسانوں کی دنیا میں سب جھوٹ نہیں ہوتا
دل اور بھی الجھے گا پڑھیے نہ کتابوں کو
سچ ہے دل دیوانہ خوابوں سے بہلتا ہے
ہر رات مگر کیسے بہلائیے خوابوں کو
غزل
چھو بھی تو نہیں سکتے ہم موج صبا بن کر (ردیف .. و)
فضیل جعفری