چھٹے یہ دھند نظر آئے ابر پارہ کوئی
تمہارے نام کا چمکے کہیں ستارا کوئی
بھڑک اٹھیں گے اگر ہم بڑا غضب ہوگا
ہمارا راکھ میں ڈھونڈو نہ تم شرارا کوئی
تمہارے شعر میں کیوں بوئے رفتگاں ہے بہت
تمہارے بعد ہی سمجھا یہ استعارا کوئی
ہوئی تھی دوستی جس سے وہ کر گیا ہجرت
ہمارا نفع میں یوں دیکھ لے خسارا کوئی
وہ اپنی ساری عمارت کو تیاگ دے کے گیا
کہاں سے کس نے کیا سوچئے اشارا کوئی
تری زمین میں لکھے ہیں شعر تیرے لئے
تری زمیں پہ نہیں ہے مرا اجارا کوئی
نہ جانے کیوں مجھے چبھتا ہے آج کل ہمدمؔ
مری ہی آنکھ سے لکھا ہوا نظارا کوئی
غزل
چھٹے یہ دھند نظر آئے ابر پارہ کوئی
ہمدم کاشمیری