EN हिंदी
چھٹ کے یہ قید مکاں سے لا مکاں تک جائے گی | شیح شیری
chhuT ke ye qaid-e-makan se la-makan tak jaegi

غزل

چھٹ کے یہ قید مکاں سے لا مکاں تک جائے گی

منوہر لال ہادی

;

چھٹ کے یہ قید مکاں سے لا مکاں تک جائے گی
بحر دل کی موج بحر بیکراں تک جائے گی

اک ذرا مہمیز کر پھر دیکھ اس کے بال و پر
فکر کی پرواز بام آسماں تک جائے گی

چپکے چپکے ہی بھڑک اٹھیں گے جب اندوہ غم
چپکے چپکے آنچ بھی قلب تپاں تک جائے گی

تم جلاؤ تو سہی راسخ یقیں کی مشعلیں
جرأت دل وادیٔ عزم جواں تک جائے گی

پوچھتا پھرتا ہوں میں ہر راہ سے دیوانہ وار
زیست آئی ہے کہاں سے اور کہاں تک جائے گی

میں خلوص دل سے ہادیؔ جب پکاروں گا اسے
ہر صدائے‌ ناتواں اس کے مکاں تک جائے گی