چھٹ کے یہ قید مکاں سے لا مکاں تک جائے گی
بحر دل کی موج بحر بیکراں تک جائے گی
اک ذرا مہمیز کر پھر دیکھ اس کے بال و پر
فکر کی پرواز بام آسماں تک جائے گی
چپکے چپکے ہی بھڑک اٹھیں گے جب اندوہ غم
چپکے چپکے آنچ بھی قلب تپاں تک جائے گی
تم جلاؤ تو سہی راسخ یقیں کی مشعلیں
جرأت دل وادیٔ عزم جواں تک جائے گی
پوچھتا پھرتا ہوں میں ہر راہ سے دیوانہ وار
زیست آئی ہے کہاں سے اور کہاں تک جائے گی
میں خلوص دل سے ہادیؔ جب پکاروں گا اسے
ہر صدائے ناتواں اس کے مکاں تک جائے گی
غزل
چھٹ کے یہ قید مکاں سے لا مکاں تک جائے گی
منوہر لال ہادی