EN हिंदी
چھپے ہوئے تھے جو نقد شعور کے ڈر سے | شیح شیری
chhupe hue the jo naqd-e-shuur ke Dar se

غزل

چھپے ہوئے تھے جو نقد شعور کے ڈر سے

ریاض مجید

;

چھپے ہوئے تھے جو نقد شعور کے ڈر سے
نکل سکے نہ وہ جذبات میرے اندر سے

کبھی بھی شہر‌ طلسمات دل کی سیر نہ کی
ہر ایک جلوہ لیا مستعار باہر سے

رہے ہم اپنی ہی گہرائیوں سے ناواقف
اتر سکی نہ کبھی کائی سطح دل پر سے

سکوں کی جنتیں دوزخ نہیں اذیت کا
عجیب حال ہوا آگہی کے محشر سے

ہماری بچوں سی معصومیت ہوئی زخمی
لہولہان ہوا دل خرد کے پتھر سے

نظر سے دیکھ لو ہم ریت کے گھروندوں کو
ہمیں نہ چھوؤ کہ ہم کھوکھلے ہیں اندر سے

ہماری کوشش بے سود اس کو کیا پاتی
حصول جس کا تھا ممکن فقط مقدر سے

ریاضؔ شام ڈھلی اب تو گھر کو لوٹ چلو
طلوع صبح سے پہلے کے نکلے ہو گھر سے