EN हिंदी
چھپا ہوں میں صدائے بانسلی میں | شیح شیری
chhupa hun main sada-e-bansuli mein

غزل

چھپا ہوں میں صدائے بانسلی میں

ولی محمد ولی

;

چھپا ہوں میں صدائے بانسلی میں
کہ تا جاؤں پری رو کی گلی میں

نہ تھی طاقت مجھے آنے کی لیکن
بزور آہ پہنچا تجھ گلی میں

عیاں ہے رنگ کی شوخی سوں اے شوخ
بدن تیرا قبائے صندلی میں

جو ہے تیرے دہن میں رنگ و خوبی
کہاں یہ رنگ یہ خوبی کلی میں

کیا جیوں لفظ میں معنی سریجن
مقام اپنا دل و جان ولیؔ میں