چھپ کے ملنے آ جائے روشنی کی جرأت کیا
روح کے اندھیرے میں چاند کی ضرورت کیا
تو مری محبت کے قتل میں ملوث ہے
اور مجھی سے کہتا ہے خون کی شہادت کیا
کون میری آنکھوں کے بند توڑ دیتا ہے
دل کے قید خانے میں قید ہے قیامت کیا
ایک دوسرے کو ہم بھول جائیں گے اک دن
اتنی بے قراری کیوں اس قدر بھی عجلت کیا
رات سے بچھڑنے کے خواب دیکھ رکھے ہیں
صبح راستے میں ہے خواب کی حفاظت کیا
ایک وقت آتا ہے منصفی نہیں ملتی
جھوٹ کی وکالت کیا خوف کی عدالت کیا
ظلم سہنے والوں کا صبر ختم ہوتا ہے
صرف ایک دھمکی ہے پھیلتی ہے دہشت کیا
غزل
چھپ کے ملنے آ جائے روشنی کی جرأت کیا
ساقی فاروقی