EN हिंदी
چھوڑیئے کس طرح سے مے نوشی | شیح شیری
chhoDiye kis tarah se mai-noshi

غزل

چھوڑیئے کس طرح سے مے نوشی

جوشش عظیم آبادی

;

چھوڑیئے کس طرح سے مے نوشی
زور عالم رکھے ہے بے ہوشی

اک نظر اس کو دیکھنے پائیں
گو میسر نہ ہو ہم آغوشی

قید کرنا کسی کو ہے منظور
زلف کرتی ہے تجھ سے سرگوشی

ہوں میں سرگشتہ مثل ریگ رواں
کیا کہوں اپنی خانہ بردوشی

وصف میں اس دہن کے اے ؔجوشش
ہم نے کی اختیار خاموشی