EN हिंदी
چھوڑ ان کو نہ جانے کدھر میں گیا | شیح شیری
chhoD un ko na jaane kidhar main gaya

غزل

چھوڑ ان کو نہ جانے کدھر میں گیا

ابھیشیک کمار امبر

;

چھوڑ ان کو نہ جانے کدھر میں گیا
دور تک تھا نہ کچھ جس ڈگر میں گیا

اپنے ہاتھوں سے اس نے جو مجھ کو چھوا
دیکھ تجھ سے زیادہ نکھر میں گیا

سوچ کر بس یہی اب ملے گا خدا
ہر گلی اور بستی نگر میں گیا

دیکھ کر میرے حالات دے گی وو رو
ملنے واپس اگر ماں سے گھر میں گیا