EN हिंदी
چھوڑ کر مجھ کو چلی اے بے وفا میں بھی تو ہوں | شیح شیری
chhoD kar mujhko chali ai bewafa main bhi to hun

غزل

چھوڑ کر مجھ کو چلی اے بے وفا میں بھی تو ہوں

شرف مجددی

;

چھوڑ کر مجھ کو چلی اے بے وفا میں بھی تو ہوں
لے خبر میری بھی اے تیغ ادا میں بھی تو ہوں

پی رہے ہیں سب پیالی پر پیالی بزم میں
میری باری بھی تو آئے ساقیا میں بھی تو ہوں

ذکر جب حور و پری کا سامنے ان کے ہوا
پہلے تو سنتے رہے وہ پھر کہا میں بھی تو ہوں

دخت رز زاہد سے بولی مجھ سے گھبراتے ہو کیوں
کیا تمہیں ہو پاک دامن پارسا میں بھی تو ہوں

خاص زاہد کے لئے جنت تو ہو سکتی نہیں
آخر اک بندہ شرفؔ اللہ کا میں بھی تو ہوں