EN हिंदी
چھیڑی بھی جو رسم و راہ کی بات | شیح شیری
chheDi bhi jo rasm-o-rah ki baat

غزل

چھیڑی بھی جو رسم و راہ کی بات

ضیا جالندھری

;

چھیڑی بھی جو رسم و راہ کی بات
وہ سن نہ سکے نگاہ کی بات

ہر لحظہ بدل رہے ہیں حالات
مجھ سے نہ کرو نباہ کی بات

کہتے ہیں تری مژہ کے تارے
خود میری شب سیاہ کی بات

اب ہے وہ نگہ نہ وہ تبسم
کچھ اور تھی گاہ گاہ کی بات

کیا یاد نہ آئے گا یہ انجام
کس دل سے کریں گے چاہ کی بات