EN हिंदी
چھٹا غبار تو آنکھوں میں بھر گیا پانی | شیح شیری
chhaTa ghubar to aankhon mein bhar gaya pani

غزل

چھٹا غبار تو آنکھوں میں بھر گیا پانی

مرتضی علی شاد

;

چھٹا غبار تو آنکھوں میں بھر گیا پانی
ذرا سی دیر میں سر سے گزر گیا پانی

نہ تھا خیال کہ چھت بھی ہے آسماں جیسی
تڑپ رہے تھے کہ جانے کدھر گیا پانی

لبوں پہ حرف دعا راکھ ہو گیا لیکن
دلوں میں زخم کی صورت اتر گیا پانی

اک اعتبار سی دیوار آب ہے ہر سو
مرے وجود کو زنجیر کر گیا پانی

وہ بھیگا جسم وہ پیراہن حیا کی شفق
پھر اک گلاب کو شاداب کر گیا پانی