چھت کی کڑیاں جانچ لے دیوار و در کو دیکھ لے
مجھ کو اپنانے سے پہلے میرے گھر کو دیکھ لے
چند لمحوں کا نہیں یہ عمر بھر کا ہے سفر
راہ کی پڑتال کر لے راہبر کو دیکھ لے
اپنی چادر کی طوالت دیکھ کر پاؤں پسار
بوجھ سر پر لادنے سے قبل سر کو دیکھ لے
ایک حرکت سے بدل جاتا ہے لفظوں کا مزاج
اپنی ہر تحریر میں زیر و زبر کو دیکھ لے
جانب بازار پتھر پھینکنے سے پیشتر
تو کسی سپراؔ نما شوریدہ سر کو دیکھ لے
غزل
چھت کی کڑیاں جانچ لے دیوار و در کو دیکھ لے
تنویر سپرا