EN हिंदी
چہروں میں نظر آئیں آنکھوں میں اتر جائیں | شیح شیری
chehron mein nazar aaen aankhon mein utar jaen

غزل

چہروں میں نظر آئیں آنکھوں میں اتر جائیں

شاہین غازی پوری

;

چہروں میں نظر آئیں آنکھوں میں اتر جائیں
ہم تجھ سے جدا ہو کر ہر سمت بکھر جائیں

دن بھر کی مشقت سے تھک ہار کے گھر جائیں
اور اپنی ہی دستک کی آواز سے ڈر جائیں

اچھا ہے کہ ہم اپنے ہونے سے مکر جائیں
یا اپنی خبر دے کر چپکے سے گزر جائیں

جس شہر بھی ہم جیسے برباد نظر جائیں
اوراق مصور کے تصویر سے بھر جائیں

اڑتے ہوئے پتوں نے موسم کی خبر دی ہے
ہم پھر سے سنورنے کو اک بار بکھر جائیں

پھولوں کی قبا پہنیں خوابوں کی دھنک اوڑھیں
ہم قریۂ جاناں میں کیوں خاک بسر جائیں