EN हिंदी
چہرے پر خوشحالی لے کر آتا ہوں | شیح شیری
chehre par KHush-haali le kar aata hun

غزل

چہرے پر خوشحالی لے کر آتا ہوں

الیاس بابر اعوان

;

چہرے پر خوشحالی لے کر آتا ہوں
تم سے ملنے ٹیکسی لے کر آتا ہوں

یوں کرنا تم جگنو لے کر آ جانا
میں اک دوست سے کشتی لے کر آتا ہوں

رستے میں اک ٹاپو پر کچھ ٹھہریں گے
میں برگر اور پیپسی لے کر آتا ہوں

تم چاہو تو واپس جا بھی سکتی ہو
میں گاڑی کی چابی لے کر آتا ہوں

جسم کی آگ سے کب تک کام چلائیں گے
جنگل سے کچھ لکڑی لے کر آتا ہوں

میں جاتا ہوں تو پتھر سے بہتا ہے
جس چشمے کا پانی لے کر آتا ہوں