چہرے مکان راہ کے پتھر بدل گئے
جھپکی جو آنکھ شہر کے منظر بدل گئے
شہروں میں ہنستی کھیلتی چلتی رہی مگر
جنگل میں باد صبح کے تیور بدل گئے
ہاں اس میں کامدیو کی کوئی خطا نہیں
رستے وفا کے سخت تھے دلبر بدل گئے
وہ آندھیاں چلی ہیں سر دشت آرزو
دل بجھ گیا وفاؤں کے محور بدل گئے
پھوٹی کرن تو جاگ اٹھی زندگی فضیلؔ
سنسان راستوں کے مقدر بدل گئے
غزل
چہرے مکان راہ کے پتھر بدل گئے
فضیل جعفری