EN हिंदी
چشم تر ہے سحاب ہے کیا ہے | شیح شیری
chashm-e-tar hai sahab hai kya hai

غزل

چشم تر ہے سحاب ہے کیا ہے

وقار حلم سید نگلوی

;

چشم تر ہے سحاب ہے کیا ہے
اشک گوہر ہے آب ہے کیا ہے

مرنا جینا جناب ہے کیا ہے
ہر نفس انقلاب ہے کیا ہے

زہر پھیلا فضا میں نفرت کا
یہ سیاست کا باب ہے کیا ہے

جام دنیا کو منہ لگا کر دیکھ
زہر ہے یا شراب ہے کیا ہے

صنف نازک یہ تبصرہ کیجیے
خار ہے یا گلاب ہے کیا ہے

ہم سے عالم کی پوچھ اصلیت
یہ حقیقت ہے خواب ہے کیا ہے

کون جان اداؤں میں اس کی
بچپنا ہے شباب ہے کیا ہے

وہ وقارؔ آپ کا مرصع حلمؔ
بے نقط اک کتاب ہے کیا ہے