EN हिंदी
چشم خوش آب کی تمثیل میں رہنے والے | شیح شیری
chashm-e-KHush-ab ki tamsil mein rahne wale

غزل

چشم خوش آب کی تمثیل میں رہنے والے

شاہد کمال

;

چشم خوش آب کی تمثیل میں رہنے والے
ہم پرندے ہیں اسی جھیل میں رہنے والے

ہم کو راس آتی نہیں کوچۂ جاناں کی ہوا
ہم ہیں الفاظ کی تحویل میں رہنے والے

کتنے آشوب گزیدہ سے نظر آتے ہیں
عسرت خانۂ تکمیل میں رہنے والے

اپنے الفاظ سے تجسیم کروں گا تجھ کو
مجھ پہ وا ہو میری تخیل میں رہنے والے

وسعت زخم کا تجھ کو بھی نہیں اندازہ
اے مرے زخم کی تاویل میں رہنے والے

کس لئے کرتے ہو تم حرف ملامت سے گریز
ہم کہاں صحبت جبریل میں رہنے والے

میرے لفظوں کو بھی دیتے ہیں وہ آیات شفا
ہاں وہی حرمت انجیل میں رہنے والے

جا تجھے شاہدؔ ذی جاہ نے آزاد کیا
اے مرے حکم کی تعمیل میں رہنے والے