چراغ صبح جلا کوئی نا شناسی میں
اک اور دن کا اضافہ ہوا اداسی میں
تری نظر کے اشاروں پہ آئنہ نہ ہوا
یہ دل کی طاق بہت تھا سخن شناسی میں
دکھائی دے نہ مجھے دہشت جمال کے ساتھ
نشاط عشق نہ کھو جائے بد حواسی میں
جنوں رہین قبا ہو تو اس سے پوچھوں بھی
کے کتنا لطف میسر تھا بے لباسی میں
نہ روز ابر سیہ تھا نہ ماہتاب کی رات
گلاس ٹوٹ گیا کیسی بد حواسی میں
غزل
چراغ صبح جلا کوئی نا شناسی میں
عباس تابش