EN हिंदी
چراغ فکر جلایا ہے رات بھر ہم نے | شیح شیری
charagh-e-fikr jalaya hai raat bhar humne

غزل

چراغ فکر جلایا ہے رات بھر ہم نے

عرفانہ عزیز

;

چراغ فکر جلایا ہے رات بھر ہم نے
اور اس کے بعد نکھارا رخ سحر ہم نے

ہمیں شعور نے دھوکے دیئے ہیں رہ رہ کر
فریب کھائے ہیں دانستہ بیشتر ہم نے

صلہ خرد کا زمانے میں جام زہر سہی
نکھار دی ہے مگر عظمت بشر ہم نے

نظر ہو دولت ہر دوجہاں پہ کیا مائل
سمیٹ لی ہے بہت دولت نظر ہم نے

صدائے پا کی سنی باز گشت ہی ہر گام
تلاش کی ہے جہاں تیری رہ گزر ہم نے

نگار گل نے لیا نام زیر لب تیرا
اداس چاند کو دیکھا پس شجر ہم نے