EN हिंदी
چراغ درد کہ شمع طرب پکارتی ہے | شیح شیری
charagh-e-dard ki sham-e-tarab pukarti hai

غزل

چراغ درد کہ شمع طرب پکارتی ہے

ارشد عبد الحمید

;

چراغ درد کہ شمع طرب پکارتی ہے
اک آگ سی لب دریائے شب پکارتی ہے

عدو سے جان بچی ہے نہ دوست بچھڑے ہیں
یہ شام گریہ ہمیں بے سبب پکارتی ہے

چراغ شوق پہ رہ رہ کے نور آتا ہے
ہوا بہ طرز رخ و چشم و لب پکارتی ہے

شہید آب و نمک ہیں سو بڑھتے جاتے ہیں
شکست و فتح پیادوں کو کب پکارتی ہے

صدائیں دے کے بلاتی ہے شاہ بانوئے شہر
فقیر جس کے ہیں دیکھیں وہ کب پکارتی ہے

میں جیسے دن کی تب و تاب سے پریشاں ہوں
بوقت شام خوشی اک عجب پکارتی ہے

ہم ایسے کون انوکھے طلوع ہوتے ہیں
جو ہم کو دیکھ کے دنیا غضب پکارتی ہے