چراغ دنیا کے سارے بجھا کے چلتا ہوں
اندھیری رات میں اک دل جلا کے چلتا ہوں
دکھائی دیتا ہے دروازۂ فنا مجھ کو
میں سب حجاب نظر سے اٹھا کے چلتا ہوں
دکھائی دیتے ہیں سارے خزانے دھرتی کے
میں سارے سنگ رہوں کے ہٹا کے چلتا ہوں
علم میں سر میرا کوئی اٹھائے گا کیوں کر
میں خوان عزم میں سر کو سجا کے چلتا ہوں
مجھے پہنچنا ہے بس اپنے آپ کی حد تک
میں اپنی ذات کو منزل بنا کے چلتا ہوں
غزل
چراغ دنیا کے سارے بجھا کے چلتا ہوں
خلیل مامون