چمن میں آپ کی طرح گلاب ایک بھی نہیں
حضور ایک بھی نہیں جناب ایک بھی نہیں
مباحثوں کا ماحصل فقط خلش فقط خلل
سوال ہی سوال ہیں جواب ایک بھی نہیں
ادھر کسی سے کچھ لیا ادھر کسی کو دے دیا
چنانچہ واجب الادا حساب ایک بھی نہیں
کتب کے ڈھیر میں نہ ہو صحیفہ ذکر یار کا
تو قابل مطالعہ کتاب ایک بھی نہیں
قوی بھی ہے ضعیف بھی ہمارا حافظہ شعورؔ
مزے تمام یاد ہیں عذاب ایک بھی نہیں
غزل
چمن میں آپ کی طرح گلاب ایک بھی نہیں
انور شعور