EN हिंदी
چمن لہک کے رہ گیا گھٹا مچل کے رہ گئی | شیح شیری
chaman lahak ke rah gaya ghaTa machal ke rah gai

غزل

چمن لہک کے رہ گیا گھٹا مچل کے رہ گئی

شمیم کرہانی

;

چمن لہک کے رہ گیا گھٹا مچل کے رہ گئی
ترے بغیر زندگی کی رت بدل کے رہ گئی

خیال ان کے ساتھ ساتھ دیر تک چلا کیا
نظر تو ان کے ساتھ تھوڑی دور چل کے رہ گئی

وہ اک نگاہ مہرباں کا التفات مختصر
اندھیرے گھر میں جیسے کوئی شمع جل کے رہ گئی

کہاں چمن کی صبح میں چمن کا حسن نیم شب
کنول بکھر کے رہ گئے کلی مسل کے رہ گئی

جلائی تھی تو جو دو دلوں نے اک حسین رات میں
وہ شمع اب بھی ہے جواں وہ رات ڈھل کے رہ گئی

چمن کا پیار مل سکا نہ دشت کی بہار کو
کلی بکس کے رہ گئی صبا مچل کے رہ گئی

وہ میرا دل تھا جو پرائی آگ میں جلا کیا
وہ شمع تھی جو اپنی آنچ میں پگھل کے رہ گئی

ہر ایک جاں گداز غم کا ماحصل یہی رہا
کہ غم کے مشغلوں میں زندگی بہل کے رہ گئی

شمیمؔ ان کی اک جھلک بھی تا سحر نہ مل سکی
نگاہ شوق کروٹیں بدل بدل کے رہ گئی