چمن کی خاک پہ موج بلا نے رقص کیا
لپٹ کے شعلۂ گل سے صبا نے رقص کیا
نہ پوچھ دیدۂ حیراں سے تو درون قبا
وہ چیز کیا تھی کہ بند قبا نے رقص کیا
کھلے گلاب تو خوشبو نے دف بجائے ہیں
زمیں تو خیر زمیں ہے فضا نے رقص کیا
اضافہ وحشت دشت بلا میں کرنے کو
ہمارے ریت کے گھر میں ہوا نے رقص کیا
دیار روح میں وہ حبس تھا کہ کچھ مت پوچھ
ہوا جو ذکر محمدؐ ہوا نے رقص کیا

غزل
چمن کی خاک پہ موج بلا نے رقص کیا
شفق سوپوری