EN हिंदी
چلتا نہیں فریب کسی عذر خواہ کا | شیح شیری
chalta nahin fareb kisi uzr-KHwah ka

غزل

چلتا نہیں فریب کسی عذر خواہ کا

یگانہ چنگیزی

;

چلتا نہیں فریب کسی عذر خواہ کا
دل ہے بغل میں یا کوئی دفتر گناہ کا

اب کیا لگے گا دل چمن روزگار میں
مارا ہوا ہے دیدۂ عبرت نگاہ کا

دنیا مقام ہو نظر آئے گی ناگہاں
ٹوٹے گا جب طلسم فریب نگاہ کا

دل کائنات عشق میں شاہوں کا شاہ ہے
مختار کل تمام سفید و سیاہ کا

ثابت ہوا کسی پہ نہ جرم وفا کبھی
پردہ کھلا نہ عشق سراپا گناہ کا